تیز رفتار کامیابی کی انوکھی داستان - Urdu Jahan

Urdu Jahah is all about URDU

Sunday, March 29, 2020

تیز رفتار کامیابی کی انوکھی داستان

 تیز رفتار کامیابی کی انوکھی داستان
…………………………………………………………………………
مائیکل ڈیل نے عملی زندگی کا آغاز بارہ سال کی عمر سے کیا۔ انہیں ڈاک ٹکٹ جمع کرنے کا بہت شوق تھا۔ دنیا بھر کے ڈاک ٹکٹ انہوں نے جمع کر رکھے تھے۔ ایک نیلامی میں انہوں نے ڈاک ٹکٹ خریدے تھے اور انہیں اندازہ تھا کہ انہیں فروخت کرکے بھی لوگ کماتے ہیں۔ اپنے ڈاک ٹکٹوں کا انہوں نے ایک البم بنایا اور اپنے ایک ساتھی کے البم کے ساتھ اسے ڈاک کے ذریعے فروخت کیا۔ اس عمل سے انہیں دو ہزار ڈالر حاصل ہوئے۔ مائیکل ڈیل نے بارہ سال کی عمر میں کسی بھی درمیانے تاجر یا ایجنٹ کی کے 
بغیر فروخت کا مزا چکھا۔
 تیز رفتار کامیابی کی انوکھی داستان

مائیکل ڈیل 1965 میں ہیوسٹن، ٹیکساس میں پیدا ہوئے۔ جب کمپیوٹرز عام ہوئے تو انہیں نے بڑے شوق سے انہیں اپنایا۔ انہوں نے کمپیوٹرز میں اس قدر دلچسپی لی کہ والدین نے انہیں پندرہویں سالگرہ پر کمپیوٹر کا تحفہ دیا۔ مگر یہ دیکھ کر ان کی حیرت اور غصے کی انتہا نہ رہی کہ مائیکل ڈیل نے کمپیوٹر کو تھوڑی ہی دیر میں ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور یہ دیکھنے لگے کہ یہ کام کس طرح کرتا ہے؟ 1982 میں ہیوسٹن میں نیشنل کمپیوٹر کانفرنس ہوئی جس میں شرکت کے لئے مائیکل ڈیل روزانہ اسکول سے غیر حاضر ہوتے رہے۔ اس کانفرنس میں مائیکل ڈیل نے جو کچھ دیکھا اس سے ان کی آنکھیں کھل گئیں۔ انہوں نے اندازہ لگایا کہ کمپیوٹرز کی فروخت کے ذریعے چھ یا سات سو ڈالرز کے پرزوں کو تین ہزار ڈالر تک میں فروخت کیا جاسکتا تھا!
مائیکل ڈیل نے چھوٹی عمر میں محسوس کرلیا کہ کسی بھی کمپنی سے پرزے خرید کر کوئی بھی شخص کمپیوٹر بناسکتا ہے۔ قابل غور بات یہ تھی کہ عوام کو کمپیوٹرز کے بارے میں بنیادی باتیں معلوم نہیں تھیں۔ انہیں تو بس اس جادوئی مشین کے استعمال سے غرض تھی۔ خوردہ فروش ایک کمپیوٹر پر ہزار ڈالر تک منافع کما رہے تھے مگر خریداروں کو کسی بھی قسم کی مدد اور رہنمائی فراہم نہیں کی جارہی تھی۔ کمپیوٹرز کی طلب غیر معمولی تھی۔ لوگ بلا حیل حجت کمپیوٹرز خرید لیا کرتے تھے۔ اسکول کے طالب علم کی حیثیت سے مائیکل ڈیل نے یہ سب دیکھا اور محسوس کیا کہ وہ کمپیوٹرز کو بہتر بناسکتے ہیں اور کمتر قیمت پر بھی کمپیوٹرز فراہم کرسکتے ہیں۔ والدین یہ چاہتے تھے کہ ڈیل کالج میں داخلہ لے اور ڈاکٹر بنے۔ 
مائیکل ڈیل نے یونیورسٹی آف ٹیکساس میں داخلہ لیا اور ساتھ ہی ساتھ کاروباری اداروں کے لئے کمپیوٹرز کو اپ گریڈ کرنا بھی شروع کیا۔ کاروباری افراد اور پروفیشنلز کے لئے زیادہ کام کرتے رہنے کے باعث مائیکل ڈیل کی تعلیم متاثر ہوئی اور جب امتحانات میں ان کے مارکس کم آئے تو والدین کو شک ہوا اور وہ کالج پہنچے۔ ڈیل نے کسی نہ کسی طرح کمپیوٹرز کے تمام پرزے اپنے کمرے سے نکال کر کہیں چھپادیئے۔ والدین نے سخت انتباہ کیا کہ وہ اپنی پوری توجہ صرف تعلیم پر مرکوز رکھے اور دوسرا کوئی کام نہ کرے۔ ڈیل کے والد شدید غصے میں تھے۔ انہیں یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ ان کا بیٹا تعلیم پر توجہ دینے کے بجائے کاروباری اداروں کے لئے کمپیوٹرز پر کام کر رہا ہے۔ جب انہوں نے ڈیل سے پوچھا کہ وہ عملی زندگی میں کس مقام پر پہنچنا چاہتے ہیں، کیا بننا چاہتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا ”میں آئی بی ایم سے مسابقت چاہتا ہوں!“
مائیکل ڈیل نے اپنی کتاب میں بہت کچھ بیان کیا ہے۔ ایک طرف ان کی اپنی کہانی اس کتاب کا جز ہے اور دوسری طرف انہوں نے انڈسٹری کے حالات بیان کئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کتاب کے مطالعے سے لوگ یہ راز جان سکتے ہیں کہ کسی بھی شعبے میں مسابقت کس طور ممکن ہے اور کس طرح اپنی صلاحیتوں کے مطابق کام کیا جاتا ہے۔ اگر تحریر کے معیار کو پرکھا جائے تو ”ڈائریکٹ فرام ڈیل“ کوئی بہت اچھی کتاب نہیں تاہم ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ اس کتاب کے ذریعے عام آدمی کو کیا پیغام دیا گیا ہے۔ مائیکل ڈیل چاہتے ہیں کہ لوگ سوچنے کے فرق کو سمجھیں۔ جو لوگ مختلف انداز سے سوچتے ہیں ان کی زندگی میں انقلاب برپا ہوتا ہے۔ اس کتاب میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح ایک باصلاحیت نوجوان کسی بڑے ادارے کو چیلنج کرسکتا ہے اور کامیاب بھی رہتا ہے۔ اپنے اصولوں اور ارادوں پر یقین ہی کامیابی کا بنیادی اصول ہے۔ 
مائیکل ڈیل نے 1984 میں ایک چھوٹی کمپنی کی بنیاد ڈالی اور مختلف کاروباری اداروں کو کمپیوٹر کے پرزے اور اپ گریڈنگ ٹولز فراہم کرنا شروع کیا۔ اس کام نے اتنا فروغ پایا کہ وہ سالانہ پچاس ہزار ڈالر تک کمانے لگے۔ اب انہوں نے دو کمروں کا اپارٹمنٹ کرائے پر لیا اور اس میں رہائش اختیار کرلی۔ کاروباری مقاصد کے لئے انہوں نے ہزار مربع فیٹ رقبے کا دفتر کرائے پر لیا۔ ان تبدیلیوں کے بارے میں انہوں نے اپنے والدین کو نہیں بتایا۔ جب کاروبار نے وسعت اختیار کی تو تعلیم جاری رکھنا ان کے لئے ممکن نہ رہا اور انہوں نے کالج چھوڑ دیا۔ کالج چھوڑتے وقت وہ تھوڑے سے خوفزدہ تھے مگر بہر حال ان کے پاس تعلیم جاری رکھنے کا ایک چانس موجود تھا۔ دو سال کے اندر کمپنی کا کاروبار اس قدر پھیل گیا کہ اس کا دفتر تین مرتبہ تبدیل کیا گیا۔ اب ڈیل نے اپنے تیار کئے ہوئے کمپیوٹرز بیچنا بھی شروع کردیا۔ ڈیل نے لوگوں کو مڈل مین سے نجات دلائی۔ پہلے لوگ کسی خوردہ فروش سے کمپیوٹر کا سامنا خریدا کرتے تھے۔ ڈیل نے انہیں ڈاک یا فون کے ذریعے سامان حاصل کرنے کی سہولت فراہم کی۔ اس صورت میں انہیں پیسے اور وقت دونوں کی بچت ہوتی تھی۔ ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران مائیکل ڈیل لوگوں کو مستقبل کی خریداری کے بارے میں بھی رہنمائی فراہم کیا کرتے تھے۔ کسی بھی شے کے فروغ میں گاہک کو براہ راست شامل کرنے کا یہ انوکھا تجربہ تھا۔ 

No comments:

Post a Comment

PLEASE LEAVE A COMMENT