.01 غریب کسان اور قسمت - Urdu Jahan

Urdu Jahah is all about URDU

Saturday, April 4, 2020

.01 غریب کسان اور قسمت

 غریب کسان اور قسمت

 .01 غریب کسان اور قسمت

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک گاؤں میں کسان رہتا تھا جو کہ بہت ہی غریب تھا۔ کسان اپنی بیوی اور دو بچوں کے ساتھ کچے مکان میں رہتا تھا۔ 
کسان کی ضرورتیں بہت ہی مشکل سے پوری ہو رہی تھیں۔ کبھی بارش سے اس کی فصل خراب ہو جاتی تو کبھی بارش نا ہونے سے سوکھ جاتی۔
کسان اپنے حالات سے بہت پریشان تھا اور اسے اس کاکوئی حل نہیں مل رہا تھا۔پھرایک دن گاؤں میں ایک فقیر آیا اور سب لوگ اس کے پاس جمع ہوگئے۔سب لوگ اپنی پریشانی بتا رہے تھے اس سے دعائیں کروا رہے تھے۔ فقیر سب کے لئے دعائیں کر رہا تھا۔ کچھ دن فقیر گاؤں میں رہا لوگوں نے بھی اس کی خوب خدمت کی۔جب غریب کسان کو فقیر کا معلوم ہوا تو وہ بھی فقیر کے پاس جا پہنچا اور اپنے لئے دعا کرنے کا کہاکہ میرے لیے دعا کریں۔میرے حالات ٹھیک ہو جائیں اور میری غربت ختم ہو جائے۔ فقیر نے کسان کو غور سے دیکھا اور کہا کہا کہ تمہارے حالات کیسے ٹھیک ہوں گے تمہاری تو قسمت سو رہی ہے۔پہلے تم اپنی قسمت کو جگا نا ہوگا۔ دوسری ریاست میں تین پہاڑ ہیں۔ ان تین پہاڑوں میں غار ہے اس غارمیں تمہاری قسمت سو رہی ہے تم جاؤ اور اپنی قسمت کو جگاؤ تمہارے حالات ٹھیک ہو جائیں گے۔

 .01 غریب کسان اور قسمت

 کسان کو فقیر بات سن کر کچھ تسلی ہوئی اور اس نے ان پہاڑوں کی طرف سفر شروع کر دیا۔راستے میں اسے ایک جنگل سے گزرنا تھا۔وہ جنگل میں داخل ہوا تو اس نے دیکھا کہ اس کے سامنے شیر ہے تو وہ جلدی سے درخت پر چڑھ گیا۔ شیر اس کے قریب آیا اور درخت کے نیچے آکر کھڑا ہوگیااور کسان سے کہا کہ تم یہاں کیا کر رہے ہو، کہاں جا رہے ہو۔کسان نے کہا کہ میں اپنی قسمت کو جگانے جا رہا ہوں ہو شیر نے کہا کہا کہ میرا بھی ایک مسئلہ ہے جو حل نہیں ہو رہا تم اپنی قسمت سے پوچھنا کہ میرا مسئلہ کیسے حل ہوگا۔میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں جتنا شکار کھاؤ میری بھوک ختم ہی نہیں ہوتی۔
 کسان اب جنگل سے روانہ ہوا۔ اس کے بعد ایک بستی میں داخل ہوا اور قریب ہی انار کا باغ تھا۔وہ باغ میں گیا اور وہاں سے انار توڑ کر کھانے لگا اور نہر سے پانی بھی پیا۔باغ کا مالک باغ میں پہنچ گیا اور کسان سے پوچھا تم کون ہو اور کیوں ایسے میرے باغ میں آکر میرے پھل کھا رہے۔  تو کسان نے کہا کہ میں پردیسی ہوں اور فلاں کام کے لیے فلاں جگہ جا رہا ہوں۔باغ والے شخص نے کہا کہ میرا بھی ایک مسئلہ ہے وہ بھی اپنی قسمت سے پوچھنا کہ میرا مسئلہ کیسے حل ہوگا۔  
 میرا مسئلہ یہ ہے کہ کہ میرا باغ بہت آچھا ہے اور بہت پھلدار ہے لیکن ایک درخت ہے جس پر کبھی پھل نہیں لگا اور وہ ہمیشہ سوکھا رہتا ہے اس کی کیا وجہ ہے۔کسان وہاں سے ر وانہ ہو۔وہ ایک دوسرے سلطنت میں پہنچ گیا۔جب وہ دوسری سلطنت میں پہنچا تو اسے سپاہیوں نے پکڑ کر بادشاہ کے سامنے پیش کردیا۔بادشاہ نے پوچھا کہ تم کون ہو اور یہاں کیا کر رہے ہو کسان نے اپنی ساری داستان سنائی کہ وہ کون ہے اور کہا جا رہا ہے۔ بادشاہ نے کہا کہ تم دو دن ہمارے پاس رہو تمہاری مہمان نوازی کریں گے تم ہمارے مہمان ہو پھر تم چلے جانا۔ دو دن بادشاہ نے کسان کی خوب خدمت کی جب کسان جانے لگا گا توبادشاہ نے اس سے کہا کہ میرا ایک مسئلہ ہے تو اپنی قسمت سے پوچھنا کہ وہ کیسے حل ہوگا میرا مسئلہ یہ ہے۔ کہ میں      اپنی رعایا کے ساتھ بہت رحم کرتا ہوں 
 ان کے ہر ضرورت کا خیال رکھتا ہوں لیکن لوگ میری عزت نہیں کرتے۔کسان وہاں سے روانہ ہوگیا۔

جب کسان ان پہاڑ پر پہنچا  تو غار میں ایک بڑھیا سو رہی تھی۔ جس کے بال بکھرے ہوئے تھے اور ہر طرف گندگی ہی گندگی تھی۔کسان نے  بوڑھا کوجگایا اورکہا کہ تم میری قسمت ہو تم یہاں آرام سے سو رہی ہو اور وہاں میری زندگی خوار ہے۔ اس لئے اٹھو اور میری مدد کرو بڑھیا نے کہاکہ اب تم جاؤ او تمہارا کام ہو گیا۔اب تمہارے حالات بہتر ہوجائیں گے۔کسان نے اس سے سوالات بھی پوچھے اور اس کے جوابات بھی اسے مل گئے۔
اب کسان واپسی کے سفر پر روانہ ہوگیا یا تو پہلے وہ بادشاہ کے پاس پہنچا جا وہاں دو دن آرام کیا خوب کھایا پیا یا اوراسے اس کا جواب بتایا کسان نے بادشاہ سے کہا ہاں کہ دراصل تم ایک عورت ہو ہوں اور تم مرد بن کر کر حکومت کر رہے ہو ہو اگر تم کسی مرد سے شادی کر لو اور تم مریکا بن جاؤ اور اسے بادشاہ بنا دوں تو تمہاری بہت عزت کریں گے 
کسان کی یہ بات سن کر بادشاہ نے کہا ہاں کہ پھر تم مجھ سے شادی کر لو اسے تمہاری سلطنت کے مالک بن جاؤ گے اور میں تمہاری ملکہ بن جاؤں گی کیونکہ میں یہ راز کسی اور کے ساتھ نہیں کرنا چاہتا کتا کسان نے کہا کہ میں یہ بادشاہت اور یہ ملک کیا کروں گا میرے توپ قسمت جاگی ہے میرے حالات تو بہتر ہوگئے ہیں 


No comments:

Post a Comment

PLEASE LEAVE A COMMENT