02 غریب کسان اور قسمت - Urdu Jahan

Urdu Jahah is all about URDU

Saturday, April 4, 2020

02 غریب کسان اور قسمت

02 غریب کسان اور قسمت

کسان بادشاہ سے رخصت ہو ا۔اب وہ اپنے واپسی سفر
 پر روانہ ہوا۔ باغ والے آدمی کے پاس پہنچا اس سے ملاقات کی اور اسے اپنے سفر کی روداد سنائی۔باغ والے آدمی نے اس کی مہمان نوازی کی اور اسے اپنے سوال کے متعلق بھی پوچھا۔تب کسان نے اسے بتایا کہ جس درخت پر پھل نہیں ہورہا ہے اس کے نیچے دوغریب اور یتیم بچوں  کا خزانہ دفن ہے۔ تم وہ خزانہ نکال کر ان غریب بچوں کو دے دو۔تو تمہارہ یہ درخت بھی پھل دینے لگے گا۔ تب دونوں نے مل کر اس درخت کو کھودا تو اس کے نیچے واقعی ایک صندوق تھا جو کہ سونے چاندی سے بھرا ہوا تھا۔جب باغ کے مالک نے معلومات کی تو پتہ چلا کہ وہ دو بچے تو کافی عرصہ سے فوت ہوچکے ہیں۔باغ کے مالک نے کسان سے کہا کہ میرا تو بہت اچھا باغ ہے اور مجھے اس اچھی خاصی آمدن ہوجاتی ہے تم ایسا کرو یہ صندوق تم رکھ لو غریب آدمی ہوں تم ایک اچھا گھر بنا سکو گے اور ایک اچھی زندگی گزار سکوگے۔ 
لیکن کسان نے کہا کہ میں یہ صندوق اور یہ سونا چاندی کیا کروں گا میری تو اب قسمت جاگ چکی ہے مجھے ان چیزوں کی ضرورت نہیں 
یہ کہہ کر کسان وہاں سے روانہ ہو گیا اور وہ صندوق باغ کے مالک کو دے دیا۔واپسی پر جب کسان جنگل سے گزر رہا تھا تو شیر سے اس کی ملاقات ہوئی اور شیر نے اس سے پوچھا کہ بھائی بتاؤ تمہارا سفر کیسا رہا۔کسان نے شیروں کو تفصیل سے اپنے سارے سفر کی کہانی بیان کی اور بتایا کہ اس طرح میرے ساتھ واقعات ہوئے ہیں تو اس کے بعد شیر نے اپنے مسئلے کے بارے میں پوچھا کہ تم نے میرا کام بھی کیا ہے کہ نہیں 
کسان نے کہا کہ تمہارا کام ہو گیا ہے۔تمہاری بھوک کا ایک ہی حل ہے کہ تم کسی بے وقوف آدمی کا شکار کرکے اسے کھاؤ تو پھر تمہاری بھوک ہمیشہ کے لئے ختم ہوجائے گی اور تمہارا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ تو ٹھیک ہے اب میں گھر جا رہا ہوں۔ یہ بات سن کر شیر نے اس کا راستہ روک لیا اور کہا کہ تم کہاں جارہے ہو میں تو تمہارا ہی شکار کروں گا اور تمہیں کھاؤں گا۔ کسان نے کہا کہ تم مجھے کیوں کھاؤ گے بلکہ میں نے تو تمہارا کام کیا ہے اور تمہاری مدد بھی کی ہے۔جس پر شیر نے کہا کہ سب سے بیوقوف انسان تو تم ہی ہو کہ یہ جو تمہیں مواقع ملے تھے دراصل یہی تو تمھاری قسمت تھی لیکن تم نے انہیں نظر انداز کیا اور آگے کی طرف چل دیئے اس لیے تم سے بڑا بے وقوف اور کون ہو سکتا ہے یہ کہنے کے بعد شیر نے اس پر چھلانگ لگائی اور جھٹ سے اسے کھا گیا۔

No comments:

Post a Comment

PLEASE LEAVE A COMMENT